ذنوبِ محمدیہ

Eastern View of Jerusalem

Was Muhammad a Sinner?

By

Rev. Allama G.L.Thakurr Dass

علامہ جی ایل ٹھاکر داس

بجواب ِ خیالات مرزا غلام احمد قادیانی

Published in 1905

 

ذنوبِ محمدیہ

سورہ محمد کی آیت ۱۹ میں محمد عربی کو یہ ہدایت کی گئی ہے

 وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ

 یعنی بخشش مانگ اپنے گناہ کے واسطے ه(گناہ) ایمان والو ں کے ۔ اس آیت سے صاف ظاہر; ہے کہ خدا کے سامنے محمد عربی اور اس کے مومن یکساں گنہگار بخشش  کے محتاج ہیں۔

مگر مرزا غلام  احمد قادیانی نے اس آیت  میں ذنب کے دو قسم کے معنے کئے ہیں۔

(۱) اور لوگوں کے حق میں ذنب کے معنی گنا ہ ہیں۔

(۲) محمد عربی کی رعایت میں معنی انسانی فطرت کی کمزوری ۔

 مسٹر اکبر مسیح صاحب نے اپنے رسالہ ابطال مرزا کے صفحہ ۲۹و۵۲ میں ذنب کےمعنی پر بحث کی ہے اور عربی لغت اور قرآن سے واضح کیا ہے کہ  ذنب کے معنی گناہ ہیں اور ذنب کرنے والا مجرم اور دوزخی ہے۔ اگر چہ مرزا صاحب کو ذنب کے اس معنی سے انکار نہیں۔ (صفحہ ۳۸) تاہم آیت منقولہ بالا کے یوں معنی کئے ہیں  کہ ” خدا سے مانگ  کہ وہ تیری ذات کو جسم کی کمزوری سے محفوظ رکھے  اور تجھکو  تقویت بخشے  کہ اس کمزوری سے مغلوب نہ ہوجائے اور بطور شفاعت  کے ان مردوں اور عورتوں  کے لئے بھی دعا کر جو تجھ پر  ایمان لاتے ہیں تاکہ وہ ان خطاؤں کی سزا سے بچائے جاویں جو ان سے سرزد ہوچکیں (صفحہ ۳۱) تاویل مرزا جی  کی اپنی طبعزاد نہیں کہی جاسکتی  کیونکہ اہل اسلام نے کل انبیاء  اور محمد عربی کے بارے میں  ایک تعظیمی  رائے گھر  چھوڑی ہوئی ہے کہ کل نبی  معصوم  ہیں اور استغفار ذنب کے معنی اس رائے کے دباؤ  میں کرتے ہیں  اور متن کا حق  ادانہیں کرتے۔ اگر چہ انبیا ء اور محمد عربی  نے مثل اور آدمیوں کے گناہ کئے  اور وہ بائبل اور قرآن میں مندرج ہیں  اور ان کے لئے استغفار بھی بتلایا گیا ہے تو بھی یہ تعظیمی  گھڑنت مقدم ہے کہ کل نبی معصوم  ہیں۔ چنانچہ اس امر میں پادری سیل عقاید اسلامیہ  کے صفحہ ۱۷۶ میں مسلمانوں کاعقیدہ یوں بیان کرتے ہیں کہ ” عام رائے یہ ہے کہ کل نبی گناہوں سے پاک اور خواہ کبائر سے ہوں صغائر سے ہوں اور احیا نا ً اگر کچھ ضعف  کے اثار  ان سے سرزد بھی ہوں تو بمنزلہ ایسے قصور یا کوتاہی  کے متصور ہوتےہیں  جو گناہ کی حد تک نہیں پہنچتے ۔ اگر چہ قرآن کے بیانات  اس عقیدہ  کے برخلاف میں تو بھی یہ عقیدہ  موجود ہے۔ اور مرزا جی کی تاویل  ذنب پر کوئی  نئی بات نہیں ہے بلکہ اسی پرانی لکیر پر لکیر کھینچی ہے ۔