موسیٰ و مسیح کی موافقت

یسوع مسیح اور موسیٰ کی پیدائش کی حالت میں بہت موافقت(ايک جيسا ہونا) ہے کہ موسیٰ بنی اسرائیل میں سے پیدا ہوا۔ اور مسیح بھی اسی خاندان سے پیدا ہوا پھر موسیٰ کی پیدائش کے وقت یہ گھرانا بہت پست حال(غريب) تھا باقی پڑھیں

زبور۳۷:۱۱۹

اس عالم میں جد ھر نظر ڈالو آنکھ کے لئے ایک دلکش نظارہ دکھلائی دیتا ہے۔ اس اس دُنیا کی ہر ایک شے انسان کی نظر میں پسند ید ہ معلوم ہوتی ہے۔ اور اِنسان کے دل کو فریفتہ(عاشق۔دلدادہ) کر دیتی ہے۔ باقی پڑھیں

مسیحیت سب کے لئے

مسیح نے ویسی ہی تعلیم دی جیسا کہ اُسی کے کلام سے ظا ہر ہوتا ہے کہ وہ سب گنہگار وں کے بچانے کو آیا اور اگر ہر ایک بات جو اُس نے فرمائی سچ ہے تو ہندوں کو اُسے قبول کرنا چاہیے۔ باقی پڑھیں

مسیح پر ایمان رکھنے کا بیان

ایمان کی خاصیت اور اُس کی حد پاک کلام کے ہر ایک ورق میں عمدہ علامات ایمان کی بیان کی گئی ہیں ۔ اور جو تاثیرات اُ س کی گرو ہاگر و ہ خلقت نے بیان کی ہیں وہ سب بجا ہیں ۔ لیکن جب بیان بائبل کے جب تک مسیح پر ایمان نہ ہو تب تک فی الحقیقت اِنسان خُدا کے غضب میں مبتلا رہتا ہے۔ اس باقی پڑھیں

مسیح خاتم النبین نہیں

جنابِ مسیح کو ہم صرف بنی نہیں جانتے ۔کیونکہ نبوت (رسالت)اس کے دوسرے درجہ کا کام تھا خاص کام ( جس کے لئے وہ اس دُنیا میں آیا ) یہ تھا ۔کہ اپنی جان دے کر گناہوں کا کفارہ (گناہ دھو دينے والا)کرے اور گنہگار وں کو نجات بخشے اس لئے یسوع مسیح اُس کا نام ہوا۔ وہ کلامِ اللہ اور ابن ِاللہ ہے۔ باقی پڑھیں

مسیح ابن اللہ۔ خدا۔ کفارہ۔ خاتم النبین ہے

یہ چاروں باتیں مسیحیوں کے عقیدہ کا ایک جزو ہیں۔ اور بڑی مشکل ہیں اور اس لئے ہندو و مسلمان وغیرہ اس میں لغزش(خطا۔لرزش) کھاتے ہیں ۔ اور اس پر معترض(اعتراض کرنے والا) ہوتے ہیں۔ چند ر وز ہوئے کہ اخبار منشور محمدی میں بھی ایک مضمون اسی بناء پر ایک شخص مسمٰی ملک شاہ نےتحریر فرمایا ہے ۔ جو کہ محض اُن کی ناواقفی اور نافہمی کا نیتجہ ہے۔ باقی پڑھیں

مسیح پر ایمان لانے سے راستباز گنا جاتا ہے

مسيحی مذہب اور ديگر مذاہب دُنيا ميں يہ ايک نہايت عظيم فرق ہے۔کہ وہ گنہگار انسان کی مخلصی و نجات اور حِصولِ قربت و رضا مندی الہیٰ کو اُس کے اعمال حسنہ کا اجر و جزا نہيں ٹھہراتا۔بلکہ اُس کو صرف الہیٰ فضل و بخشش ظاہر کرتا ہے۔جبکہ ديگر مذاہب تعليم ديتے ہيں۔ باقی پڑھیں

انسان کی تین بڑی ضرورتیں

چند مدت بعد جسم فنا ہو جائے گا۔مگر روح تو خواہ لاانتہا خوشی ميں خواہ تکاليف ميں مبتلا رہے گی۔ايک بڑے معلم کا قول ہے’’کہ اُس شخص کو کيا حاصل جس نے تمام دنيا کی لذتوں کو حاصل کيا ۔مگر روح ِعزيز ہلاک کيا‘‘۔ہماری غرض روح کی اُن ضرورتوں کی تکميل سے ہے۔جو ہستی کی بلا اختتام حالت کے لئے ضروری ہيں۔جو ہماری منتظر ہے۔اور تھوڑے عرصہ ميں ہم سب جس ميں داخل ہوں گے۔ باقی پڑھیں